پڑھتا ہوں جب نماز میں پروردگار کی!
رکھتا ہوں دل کے سامنے تصویر یار کی!
تم نے بھی تو بہار سا پھیرا تھا دل سے منہ؟
دل نے بھی پھر بہار کی چادر اتار دی !
اب کیا گلوں سے عشق کریں چہچہائیں ہم!
تم نے جفا کی تیغ ہی دل میں اتار دی!
بیٹھے ہو اپنے آپ سے بگڑے ہوئے کیوں آپ؟
اک شب جو خواب میں میرے تم نے گزار دی؟
میں نقد- جان آپ پہ واری کیا مگر !
تم نے نہ مجھ سے وصل کی چاہت ادھار کی!
خالد راوت!
رکھتا ہوں دل کے سامنے تصویر یار کی!
تم نے بھی تو بہار سا پھیرا تھا دل سے منہ؟
دل نے بھی پھر بہار کی چادر اتار دی !
اب کیا گلوں سے عشق کریں چہچہائیں ہم!
تم نے جفا کی تیغ ہی دل میں اتار دی!
بیٹھے ہو اپنے آپ سے بگڑے ہوئے کیوں آپ؟
اک شب جو خواب میں میرے تم نے گزار دی؟
میں نقد- جان آپ پہ واری کیا مگر !
تم نے نہ مجھ سے وصل کی چاہت ادھار کی!
خالد راوت!
No comments:
Post a Comment