Monday, October 21, 2013

ghazal


اس کے جواب سے پرے، اپنے سوال سے پرے
پھینکا جنون۔ عشق نے جملہ وبال سے پرے

ٹوکو نہ اس کی یاد کو، روکو نہ اس کی دیدسے
یہ بات ہے خدا قسم ضبط ۔ مجال سے پرے


جیسے کسان گھاس سے رکھتا ہے دور آ گ کو
رکھیو نہ ہم کو اے خدا اس کے جمال سے پرے

اس نے نہ کی دواءے دل ورنہ اے میرے چارہ گر
یہ بات نہ تھی حسن کے عجز۔ کمال سے پرے

آگے گےء جو عشق میں وہ حادثہ بھی ہو گیا
وہ حادثہ کہ تھا مرے خواب و خیال سے پرے


khalid jamil rawat

Monday, October 07, 2013

جیون کی آن بان جوالا مکھی پہ ہے

یہ شہر اے جوان  جوالا مکھی پہ ہے


آیا ہی جب سے زلزلوں کے خو ف  کا مزا 

تب سے مرا مکان جوالا مکھی پہ ہے



جس شہر میں ہے موت فقط کھیلنے کی چیز
وہ شہر میری جان جوالا مکھی پہ ہے

جس کی نگاہ۔ناز پہ عاشق ہے ہر جواں
وہ عاشقوں کی جا ن جوا لا مکھی پہ ہے

طول و عرض پہ جس کے  کرا چی بسا ہے وہ
زیر۔ زمیں چٹا ن جوالا  مکھی پہ ہے


Khalid Jamil Rawat

jeevan ki aan baan jawala mukhi pe he
ye shehr aye jawaan jawala mukhi pe he

aayajab se zalzaloonke khoof kamaza
tab se mera makaan jawala mukhipe he

jis ki nigah-e-naaz pe aashiq he her jawaa.N
wo aashiqoon ki jaan jawala mukhi pe he

jis shehr main he moot faqat khelne ki cheez
wo shehr mairi jaan jawala mukhi pe he

tool-o-araz (longitude-latitude) pe jis ke karachi basa he wo
zer-e-zameen(underground) chataan jawala mukhi pe he

Khalid jamil rawat

Friday, October 04, 2013

Nazm: Khoof


روح بیمار کیوں ہے لوگوں کی؟
کیا مرض ہے یہاں وبا کیا ہے؟ 

خوف کا روگ ہم کو لاحق ہے
گھر سے نکلو تو خو ف آتا
کوئ رستے میں مار دے نہ کہیں
کوئ بھتٌہ ہی ما نگ لے نہ کہیں
کوئ لے لے نہ ہم سے موبائل
کوئ اغوا نہ کر کے لیجاءے

کوئ گاڑی نہ چھین لے ہم سے
کوئ ڈاکہ نہ ڈالدے گھر پہ
گھر سے بچٌے پکڑ کے لے جاءے؟

خوف ہم کو ہے مچھٌروں کا بھی
ڈینگی مچٌھر نہ کاٹ لے ہم کو
ناک میں ڈا لنے سے پا نی ہی
ہم کو نگلیر یا نہ ہو جاءے

خوف قانو ن کا بھی لاحق ہے
جییب سے چرس نہ نکل آءے
یا کسی شب کو بیگ سے اپنے
رم کی بوتل پکڑ میں آ جا ءے

اور بھی سو قسم کے خطرے ہیں
تزکرہ جن کا ہو نہیں سکتا

ڈر کے جینا بھی کوئ جینا ہے؟
  
 Khalid Jamil Rawat

Thursday, October 03, 2013

ghazal:

کہنے کو تو کہتے ہو کہ اب کچھ نہ کہوں میں
لیکن یہ بتاؤ کہ یہ چپ کیسے سہوں میں

چیخو ں گلی کوچوں میں لگاؤں میں صدائیں
کیوں نہ یہ گریبان بھی اب  چاک کروں میں

آہیں بھی ہیں عشٌاق کی خاموش یہاں پہ
سوچا ہے اسی بات پہ واویلا کروں میں

مسجد ہو  کہ مندر ہو کہ کعبہ کہ کلیسا
کیا ہے مری ہستی جو کسی سے بھی پھروں میں

مجھ کو مرے مالک نے کیا خاک سے انساں
احسان یہ مالک کا ادا کیسے کروں میں


از

 خالد جمیل راوت


Tuesday, October 01, 2013

nawaz sharif :poem

 یہ وہی نوازشریف ہے، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جے قرض سے تھی کراہیت،جسے کاسہ سائ سے عار تھا

 ”نہیں ملک میں کہیں روشنی،سبھی صنعتیں ہیں  رکی ہوئ”
یہ سوال اس کے دماغ پہ بڑی شدٌتوں سے سوار تھا

اسے ملک کی بڑی فکر تھی،اسی فکرسے،اسی خوف سے
کبھی چیختا تھا یہ بر ملا،کبھی روتا زاروقطارتھا

اسے ر یلوے کی تھی الجھنیں،اسے انجنوں کی تھیں کلفتیں
تبھی تو بشیر بلور پہ,اسے رنج وغم  بے شمار تھا  

یہی کہتے پھرتے ہیں لوگ سب،نہیں  آتا ھم کو یقین اب
 وہی یہ نوازشریف ہے، کبھی جو ہمارا بھی یارتھا

از

خالد جمیل راوت



نظم :طا لبا ن; تجھ کو سمجھ نہ آ سکامطلب کتاب کا

نظم

تجھ کو سمجھ نہ آ سکامطلب کتاب کا
تو نے بدل کے رکھ دیا مذ ہب کتاب کا

ہر روز مار تا ہے کہیں نہ کہیں تو بم
ہاں تنگ آ چکے ہیں تری کج روی سے ہم

ہر روز کیا ہز ار ہا بندوں کو مار کر؟
جنٌت ملے گی ظلم کی سرحد کو پار کر؟

آںنسو بہا بہا کے خدا کے حضور تو
کر تا ہے اس کی خلق کا دا من لہو لہو؟

کر تے نہیں ہیں ظلم کبھی طا لبا ن۔ حق
کہتی نہیں ہے جھو ٹ کبھی بھی زبان۔ حق

اللٌہ کا ہے حکم لڑائ کے درمیاں
بچٌوں کو، عور توں کو ،ملے جان کی اماں

جائز نہیں ہے جنگ میں بوڑھوں کو مارنا
جائز نہیں ہے ماؤں کی گودیں اجاڑنا

تجھ کو نہیں ہے پاس خداکے کلام کا؟
ظالم کیوں  بن گیا ہے تو چنگیز خان سا؟

بم پتھٌروں کو مار، بم جانور کو مار
سجدہ خدا کو جو بھی کرے ، تو اسی کو مار؟

کرتاہے زرٌہ زرٌہ یاں سجدہ جہان کا
یہ حق نہں جہاں میں فقط طالبان کا !

نمرود کا طریق تھا سجدے پہ مارنا
اللٌہ کے خلیل کو شعلوں میں ڈالنا

اک آگ جل رہی ہے یاں خیبر تا خاک۔ سندھ
آ خر چلے گا کب تلک تیرا جہاد۔ھند؟

از

خالد جمیل راوت