Tuesday, October 01, 2013

نظم :طا لبا ن; تجھ کو سمجھ نہ آ سکامطلب کتاب کا

نظم

تجھ کو سمجھ نہ آ سکامطلب کتاب کا
تو نے بدل کے رکھ دیا مذ ہب کتاب کا

ہر روز مار تا ہے کہیں نہ کہیں تو بم
ہاں تنگ آ چکے ہیں تری کج روی سے ہم

ہر روز کیا ہز ار ہا بندوں کو مار کر؟
جنٌت ملے گی ظلم کی سرحد کو پار کر؟

آںنسو بہا بہا کے خدا کے حضور تو
کر تا ہے اس کی خلق کا دا من لہو لہو؟

کر تے نہیں ہیں ظلم کبھی طا لبا ن۔ حق
کہتی نہیں ہے جھو ٹ کبھی بھی زبان۔ حق

اللٌہ کا ہے حکم لڑائ کے درمیاں
بچٌوں کو، عور توں کو ،ملے جان کی اماں

جائز نہیں ہے جنگ میں بوڑھوں کو مارنا
جائز نہیں ہے ماؤں کی گودیں اجاڑنا

تجھ کو نہیں ہے پاس خداکے کلام کا؟
ظالم کیوں  بن گیا ہے تو چنگیز خان سا؟

بم پتھٌروں کو مار، بم جانور کو مار
سجدہ خدا کو جو بھی کرے ، تو اسی کو مار؟

کرتاہے زرٌہ زرٌہ یاں سجدہ جہان کا
یہ حق نہں جہاں میں فقط طالبان کا !

نمرود کا طریق تھا سجدے پہ مارنا
اللٌہ کے خلیل کو شعلوں میں ڈالنا

اک آگ جل رہی ہے یاں خیبر تا خاک۔ سندھ
آ خر چلے گا کب تلک تیرا جہاد۔ھند؟

از

خالد جمیل راوت

No comments: