اس کے جواب سے پرے، اپنے سوال سے پرے
پھینکا جنون۔ عشق نے جملہ وبال سے پرے
ٹوکو نہ اس کی یاد کو، روکو نہ اس کی دیدسے
یہ بات ہے خدا قسم ضبط ۔ مجال سے پرے
جیسے کسان گھاس سے رکھتا ہے دور آ گ کو
رکھیو نہ ہم کو اے خدا اس کے جمال سے پرے
اس نے نہ کی دواءے دل ورنہ اے میرے چارہ گر
یہ بات نہ تھی حسن کے عجز۔ کمال سے پرے
آگے گےء جو عشق میں وہ حادثہ بھی ہو گیا
وہ حادثہ کہ تھا مرے خواب و خیال سے پرے
khalid jamil rawat
No comments:
Post a Comment