کہنے کو تو کہتے ہو کہ اب کچھ نہ کہوں میں
لیکن یہ بتاؤ کہ یہ چپ کیسے سہوں میں
چیخو ں گلی کوچوں میں لگاؤں میں صدائیں
کیوں نہ یہ گریبان بھی اب چاک کروں میں
آہیں بھی ہیں عشٌاق کی خاموش یہاں پہ
سوچا ہے اسی بات پہ واویلا کروں میں
مسجد ہو کہ مندر ہو کہ کعبہ کہ کلیسا
کیا ہے مری ہستی جو کسی سے بھی پھروں میں
مجھ کو مرے مالک نے کیا خاک سے انساں
احسان یہ مالک کا ادا کیسے کروں میں
از
خالد جمیل راوت
لیکن یہ بتاؤ کہ یہ چپ کیسے سہوں میں
چیخو ں گلی کوچوں میں لگاؤں میں صدائیں
کیوں نہ یہ گریبان بھی اب چاک کروں میں
آہیں بھی ہیں عشٌاق کی خاموش یہاں پہ
سوچا ہے اسی بات پہ واویلا کروں میں
مسجد ہو کہ مندر ہو کہ کعبہ کہ کلیسا
کیا ہے مری ہستی جو کسی سے بھی پھروں میں
مجھ کو مرے مالک نے کیا خاک سے انساں
احسان یہ مالک کا ادا کیسے کروں میں
از
خالد جمیل راوت
No comments:
Post a Comment